سفارتخانہ میں پوٹن کی اسد سے ملاقات اور دمشق کا دورہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2072466/%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D9%86%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%BE%D9%88%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D8%AF-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D9%84%D8%A7%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D9%85%D8%B4%D9%82-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%81
سفارتخانہ میں پوٹن کی اسد سے ملاقات اور دمشق کا دورہ
اردوگان کے ساتھ ہونے والے سربراہی اجلاس کے لئے استنبول روانہ
دمشق کی اموی مسجد میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو مہمانوں کی رجسٹر میں اپنی بات لکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ماسكو:«الشرق الأوسط»
دمشق:«الشرق الأوسط»
TT
ماسكو:«الشرق الأوسط»
دمشق:«الشرق الأوسط»
TT
سفارتخانہ میں پوٹن کی اسد سے ملاقات اور دمشق کا دورہ
دمشق کی اموی مسجد میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو مہمانوں کی رجسٹر میں اپنی بات لکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گذشتہ روز دمشق کا اچانک دورہ کیا ہے اور انہوں نے اس دورہ کے دوران روسی سفارت خانہ کے اندر فوجی آپریشن روم میں صدر بشار الاسد سے بھی ملاقات کی ہے اور اس کے بعد وہ آج شام ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان سے ملاقات کرنے کے لئے استنبول روانہ ہو گئے ہیں۔ پوٹن نے شام کے دار الحکومت کے اطراف کا دورہ کیا اور کچھ مذہبی مقامات کا بھی مشاہدہ دیا لیکن وہ صدارتی محل یا شام کے سرکاری صدر دفتر نہیں گئے۔ کرملین کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اعلان کیا ہے کہ اسد کے ساتھ بات چیت کے دوران پوٹن کو اس بات کی طرف توجہ ہوئی کہ وہ یقین کے ساتھ کہ کہ سکتے ہیں کہ شام کی ریاست کے قیام اور اس کی علاقائی سالمیت کے لئے ایک بہت غیر معمولی راستہ طے کرنا ہے اور یاد رہے کہ سنہ 2011 کے بعد روسی صدر کی طرف سے یہ دمشق کا پہلا دورہ ہے۔(۔۔۔) بدھ 013جمادی الاول 1441 ہجرى - 08 جنوری 2020ء شماره نمبر [15016]
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزمhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4820656-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-3-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84%D9%88%D8%AB-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%B2%D9%85
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔
بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔
اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)