بصرہ میں صحافیوں کے قتل کا ایک نیا باب

امریکہ کی طرف سے انخلا کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کرنے سے انکار اور سیستانی کی طرف سے خلاف ورزیوں پر تنقید

گذشتہ روز سیاسی طبقے کے خلاف بصرہ میں مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گذشتہ روز سیاسی طبقے کے خلاف بصرہ میں مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

بصرہ میں صحافیوں کے قتل کا ایک نیا باب

گذشتہ روز سیاسی طبقے کے خلاف بصرہ میں مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گذشتہ روز سیاسی طبقے کے خلاف بصرہ میں مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
 

          ایک طرف امریکہ نے گذشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ عراق سے اپنی افواج کے انخلا کے بارے میں بات نہیں کرے گا اور شیعہ عالم دین ​​آیت اللہ علی السیستانی نے عراقی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے تو دوسری طرف بصرہ میں صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے کے سلسلہ میں ایک نئے دور کا  مشاہدہ کیا گیا ہے کیونکہ سیٹلائٹ چینل کے لئے کام کرنے والے ایک رپورٹر اور ایک فوٹو گرافر نے گمنام گولی کی وجہ سے اپنی جان گنوا دی ہے۔

          جنوبی بصرہ شہر میں جاری مظاہرے کے براڈ کاسٹ کرنے کے دوران چار پہیوں والی گاڑی میں سوار نامعلوم مسلح افراد کی گولی سے ہلاک ہونے والے مرحوم صحافی احمد عبد الصمد اور ان کے فوٹو گرافر ساتھی غالی التمیمی کے قتل کے چند گھنٹوں کے بعد بصرہ گورنریٹ کے مظاہرین کی بھیڑ نے گذشتہ روز ان کے گھر کا رخ کیا ہے اور ذرائع نے مزید کہا ہے کہ مسلح افراد نے پولیس ہیڈ کوارٹر کے قریب کار میں سوار صحافی کی طرف قریب سے کئی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔(۔۔۔)

ہفتہ 16 جمادی الاول 1441 ہجرى - 11 جنوری 2020ء شماره نمبر [15019]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]