بصرہ میں صحافیوں کے قتل کا ایک نیا بابhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2077441/%D8%A8%D8%B5%D8%B1%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%D8%AD%D8%A7%D9%81%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%DB%8C%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A8
امریکہ کی طرف سے انخلا کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کرنے سے انکار اور سیستانی کی طرف سے خلاف ورزیوں پر تنقید
گذشتہ روز سیاسی طبقے کے خلاف بصرہ میں مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بغداد۔ واشنگٹن: "الشرق الاوسط"
TT
TT
بصرہ میں صحافیوں کے قتل کا ایک نیا باب
گذشتہ روز سیاسی طبقے کے خلاف بصرہ میں مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایک طرف امریکہ نے گذشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ عراق سے اپنی افواج کے انخلا کے بارے میں بات نہیں کرے گا اور شیعہ عالم دین آیت اللہ علی السیستانی نے عراقی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے تو دوسری طرف بصرہ میں صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے کے سلسلہ میں ایک نئے دور کا مشاہدہ کیا گیا ہے کیونکہ سیٹلائٹ چینل کے لئے کام کرنے والے ایک رپورٹر اور ایک فوٹو گرافر نے گمنام گولی کی وجہ سے اپنی جان گنوا دی ہے۔
جنوبی بصرہ شہر میں جاری مظاہرے کے براڈ کاسٹ کرنے کے دوران چار پہیوں والی گاڑی میں سوار نامعلوم مسلح افراد کی گولی سے ہلاک ہونے والے مرحوم صحافی احمد عبد الصمد اور ان کے فوٹو گرافر ساتھی غالی التمیمی کے قتل کے چند گھنٹوں کے بعد بصرہ گورنریٹ کے مظاہرین کی بھیڑ نے گذشتہ روز ان کے گھر کا رخ کیا ہے اور ذرائع نے مزید کہا ہے کہ مسلح افراد نے پولیس ہیڈ کوارٹر کے قریب کار میں سوار صحافی کی طرف قریب سے کئی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]