سعودی کے تبوک میں اسکیئنگ کے شائقین کی بھیڑhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2077451/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D8%A8%D9%88%DA%A9-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%DA%A9%DB%8C%D8%A6%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D8%A6%D9%82%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%DA%BE%DB%8C%DA%91
سعودی عرب کے علاقے تبوک میں برفباری کے دوران سیاحوں کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: صالح الشدوی)
تبوک: محمد العايض
TT
TT
سعودی کے تبوک میں اسکیئنگ کے شائقین کی بھیڑ
سعودی عرب کے علاقے تبوک میں برفباری کے دوران سیاحوں کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: صالح الشدوی)
سالانہ دو سے تین ہفتوں کے دوران اہل سعودیہ کو شمال مغربی سعودی عرب کے تبوک میں لوز، ظہر اور علقان کے پہاڑوں پر گرنے والی برف سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
کچھ دنوں سے ان پہاڑوں پر بہت زیادہ برفباری ہو رہی ہے جس کے نتیجہ میں یہ جگہ مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لئے ایک سیاحتی جگہ بن گئی ہے اور خاص طور پر یہ یہ فضا خطہ کی سرمائی تنتورا کی سرگرمیوں کے وقت ہوتی ہے اور اسی طرح ششماہی چھٹی کے وقت بھی ہو جاتی ہے۔
خطۂ تبوک میں ٹورزم اتھارٹی کی شاخ میں میڈیا اہلکار وایل الخالدی نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ یہ ماحول بہت سارے لوگوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے خواہ وہ سعودی عرب کے اندر کے ہوں یا باہر سےآئے ہوئے ہوں اور الخالدی نے مزيد کہا کہ اس مدت کے دوران میں توقع کرتا ہوں کہ یہاں بہت سارے زائرین آئیں اور اس فضا کا لطف لیں۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔