یورپ کی طرف سے تہران کو جوہری معاہدہ کا احترام کرنے پر مجبور کرنے کے طریقۂ کار کا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2084376/%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%AD%D8%AA%D8%B1%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D8%AC%D8%A8%D9%88%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B7%D8%B1%DB%8C%D9%82%DB%82-%DA%A9%D8%A7%D8%B1
یورپ کی طرف سے تہران کو جوہری معاہدہ کا احترام کرنے پر مجبور کرنے کے طریقۂ کار کا آغاز
جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں تنازعات کو حل کرنے کے طریقۂ کار کی نگرانی کے ذمہ دار اور یورپی خارجہ پالیسی کے کوآرڈینیٹر جوزیپ بورل کو کل اسٹراسبرگ میں ایک تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یورپ کی طرف سے تہران کو جوہری معاہدہ کا احترام کرنے پر مجبور کرنے کے طریقۂ کار کا آغاز
جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں تنازعات کو حل کرنے کے طریقۂ کار کی نگرانی کے ذمہ دار اور یورپی خارجہ پالیسی کے کوآرڈینیٹر جوزیپ بورل کو کل اسٹراسبرگ میں ایک تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے کل تنازعات کو حل کرنے کے اس طریقۂ کار کا آغاز کر دیا ہے جس کا ذکر جوہری معاہدہ میں کیا گیا ہے تاکہ تہران کو اپنی جوہری ذمہ داریوں کا احترام کرنے پر مجبور کیا جا سکے ورنہ اس معاہدہ کو سلامتی کونسل میں بھیجنے کا خطرہ لاحق ہوگا۔ تینوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم اس بات کو قبول نہیں کرتے ہیں کہ ایران کے پاس اس معاہدہ کی تعمیل کو محدود کرنے کا حق ہے اور ان ممالک نے مزید کہا کہ ان کے پاس اس طریقۂ کار کو شروع کرنے کے سوا کوئی چارۂ کار نہیں ہے اور بالآخر اس کی بنیاد پر تہران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔(۔۔۔) بدھ 20جمادی الاول 1441 ہجرى - 15 جنوری 2020ء شماره نمبر [15023]
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔