یورپ کی طرف سے تہران کو جوہری معاہدہ کا احترام کرنے پر مجبور کرنے کے طریقۂ کار کا آغاز

جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں تنازعات کو حل کرنے کے طریقۂ کار کی نگرانی کے ذمہ دار اور یورپی خارجہ پالیسی کے کوآرڈینیٹر جوزیپ بورل کو کل اسٹراسبرگ میں ایک تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں تنازعات کو حل کرنے کے طریقۂ کار کی نگرانی کے ذمہ دار اور یورپی خارجہ پالیسی کے کوآرڈینیٹر جوزیپ بورل کو کل اسٹراسبرگ میں ایک تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

یورپ کی طرف سے تہران کو جوہری معاہدہ کا احترام کرنے پر مجبور کرنے کے طریقۂ کار کا آغاز

جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں تنازعات کو حل کرنے کے طریقۂ کار کی نگرانی کے ذمہ دار اور یورپی خارجہ پالیسی کے کوآرڈینیٹر جوزیپ بورل کو کل اسٹراسبرگ میں ایک تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جوہری معاہدہ کے سلسلہ میں تنازعات کو حل کرنے کے طریقۂ کار کی نگرانی کے ذمہ دار اور یورپی خارجہ پالیسی کے کوآرڈینیٹر جوزیپ بورل کو کل اسٹراسبرگ میں ایک تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
        فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے کل تنازعات کو حل کرنے کے اس طریقۂ کار کا آغاز کر دیا ہے جس کا ذکر جوہری معاہدہ میں کیا گیا ہے تاکہ تہران کو اپنی جوہری ذمہ داریوں کا احترام کرنے پر مجبور کیا جا سکے ورنہ اس معاہدہ کو سلامتی کونسل میں بھیجنے کا خطرہ لاحق ہوگا۔
       تینوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم اس بات کو قبول نہیں کرتے ہیں کہ ایران کے پاس اس معاہدہ کی تعمیل کو محدود کرنے کا حق ہے اور ان ممالک نے مزید کہا کہ ان کے پاس اس طریقۂ کار کو شروع کرنے کے سوا کوئی چارۂ کار نہیں ہے اور بالآخر اس کی بنیاد پر تہران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔(۔۔۔)
بدھ 20 جمادی الاول 1441 ہجرى - 15 جنوری 2020ء شماره نمبر [15023]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]