خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے

خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے
TT

خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے

خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے
        سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے زور دے کر کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازعہ کا تعلق سنیوں اور شیعوں سے نہیں ہے بلکہ یہ وژن کا تصادم ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس (ویژن 2030) ہے جبکہ ان کے پاس 1979 کا نظریہ ہے اور یہی ایک مسئلہ ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین دو نظریات کا تنازعہ ہے۔
      خطہ میں حالیہ کشیدگی سے پہلے امریکی نیٹ ورک  "وائس" کے ساتھ ہونے والے ایک ایسے انٹرویو میں کہا گیا ہے جسے گذشتہ روز العربیہ چینل نے نشر کیا ہے کہ سعودی نائب وزیر دفاع نے تصدیق کی ہے کہ خطہ اور دنیا کا سب سے بڑا خطرہ ایرانی حکومت، اس کی میلیشیائیں، داعش اور القاعدہ ہیں اور دونوں جماعتوں کے اختلافات کے باوجود وہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور وہ جس کے لئے تعاون کر رہے ہیں ان کا نشانہ سعودی عرب ہی ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 30 جمادی الاول 1441 ہجرى - 25 جنوری 2020ء شماره نمبر [15033]


نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]