خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے

خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے
TT

خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے

خالد بن سلمان: ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ہمارے "2030" اور ان کے "1979" کے وژن سے متصادم ہے
        سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے زور دے کر کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین تنازعہ کا تعلق سنیوں اور شیعوں سے نہیں ہے بلکہ یہ وژن کا تصادم ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس (ویژن 2030) ہے جبکہ ان کے پاس 1979 کا نظریہ ہے اور یہی ایک مسئلہ ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین دو نظریات کا تنازعہ ہے۔
      خطہ میں حالیہ کشیدگی سے پہلے امریکی نیٹ ورک  "وائس" کے ساتھ ہونے والے ایک ایسے انٹرویو میں کہا گیا ہے جسے گذشتہ روز العربیہ چینل نے نشر کیا ہے کہ سعودی نائب وزیر دفاع نے تصدیق کی ہے کہ خطہ اور دنیا کا سب سے بڑا خطرہ ایرانی حکومت، اس کی میلیشیائیں، داعش اور القاعدہ ہیں اور دونوں جماعتوں کے اختلافات کے باوجود وہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور وہ جس کے لئے تعاون کر رہے ہیں ان کا نشانہ سعودی عرب ہی ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 30 جمادی الاول 1441 ہجرى - 25 جنوری 2020ء شماره نمبر [15033]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]