ترک فوج نے گذشتہ روز انقرہ میں روس کے ایک فوجی اور سیاسی وفد کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے ساتھ ہی شمال مغربی شام میں واقع ادلب اور اس کے دیہی علاقوں کی طرف غیر معمولی کمک بھیج دی ہے۔
باخبر ذرائع نے "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روسی ترک مذاکرات میں فریقین کے مابین سوچی میں ہونے والے ادلب معاہدہ پر اپنی توجہ مرکوز کی گئی ہے اور ترک فریق کی طرف سے 17 ستمبر 2018 کو دستخط شدہ سوچی معاہدہ میں طے شدہ حدود کی پابندی کے سلسلہ میں توجہ دی گئی ہے کیونکہ اسی معاہدہ میں حکومت اور حزب اختلاف کی افواج کے مابین ہتھیاروں سے خالی الگ تھلگ علاقہ کی حد بندی کی گئی ہے اور اسی کے ساتھ اس بات کی بھی تعیین ہوئی تھی کہ ترکی فوج کی طرف سے نگرانی کے مقامات متعین کئے جائیں گے اور حکومت اس سلسلہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی بلکہ حکومت اس فروری کے اختتام سے قبل نگرانی کی جگہوں سے پیچھے اپنی سابقہ سرحدوں کی طرف واپس ہو جائے گی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے گذشتہ ہفتے حکومت کو دی جانے والی آخری تاریخ کے سلسلہ میں اس کی وضاحت بھی کی تھی۔(۔۔۔)
اتوار 15 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 09 فروری 2020ء شماره نمبر [15048]
باخبر ذرائع نے "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روسی ترک مذاکرات میں فریقین کے مابین سوچی میں ہونے والے ادلب معاہدہ پر اپنی توجہ مرکوز کی گئی ہے اور ترک فریق کی طرف سے 17 ستمبر 2018 کو دستخط شدہ سوچی معاہدہ میں طے شدہ حدود کی پابندی کے سلسلہ میں توجہ دی گئی ہے کیونکہ اسی معاہدہ میں حکومت اور حزب اختلاف کی افواج کے مابین ہتھیاروں سے خالی الگ تھلگ علاقہ کی حد بندی کی گئی ہے اور اسی کے ساتھ اس بات کی بھی تعیین ہوئی تھی کہ ترکی فوج کی طرف سے نگرانی کے مقامات متعین کئے جائیں گے اور حکومت اس سلسلہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گی بلکہ حکومت اس فروری کے اختتام سے قبل نگرانی کی جگہوں سے پیچھے اپنی سابقہ سرحدوں کی طرف واپس ہو جائے گی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے گذشتہ ہفتے حکومت کو دی جانے والی آخری تاریخ کے سلسلہ میں اس کی وضاحت بھی کی تھی۔(۔۔۔)
اتوار 15 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 09 فروری 2020ء شماره نمبر [15048]