واشنگٹن کی طرف سے "آبادیات کی رپورٹ" پر حملہ اور "اسلامی تعاون کونسل" کی طرف سے خیر مقدمhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2131186/%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%D9%BE%D9%88%D8%B1%D9%B9-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%88%D9%86-%DA%A9%D9%88%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AE%DB%8C%D8%B1
واشنگٹن کی طرف سے "آبادیات کی رپورٹ" پر حملہ اور "اسلامی تعاون کونسل" کی طرف سے خیر مقدم
خلیل نامی علاقہ کے قریب کریات اربع آبادکاری میں اقوام متحدہ کی فہرست میں درج کی جانے والی کمپنی "باز" کے تابع ایک پٹرول اسٹیشن کی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن کی طرف سے "آبادیات کی رپورٹ" پر حملہ اور "اسلامی تعاون کونسل" کی طرف سے خیر مقدم
خلیل نامی علاقہ کے قریب کریات اربع آبادکاری میں اقوام متحدہ کی فہرست میں درج کی جانے والی کمپنی "باز" کے تابع ایک پٹرول اسٹیشن کی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے شائع ہونے والی اس رپورٹ پر کل حملہ کیا ہے جس میں اس نے اسرائیلی بستیوں میں کام کرنے والی 112 کمپنیوں کا انکشاف کیا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس میں اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی تنظیم کے "تعصب" کا مظاہرہ ہو رہا ہے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ بہت زیادہ ناراضی کا احساس کر رہے ہیں۔ اگرچہ اس رپورٹ کی حمایت اور مخالفت میں بہت سے رد عمل کل سامنے آئے ہیں لیکن "اسلامی تعاون تنظیم" نے اسے ایک اہم اقدام سمجھا ہے جو فلسطینی عوام کے حقوق کی تحفظ، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے متعلقہ قراردادوں کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے سلسلہ میں معاون ہے اور تنظیم نے زور دے کر کہا ہے کہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری کی تمام سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی قانونی قرار دادوں کی خلاف ہیں۔(۔۔۔) جمعہ 20جمادی الآخر 1441 ہجرى - 14 فروری 2020ء شماره نمبر [15053]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]