ہم ایران سے سنی عربوں کو نشانہ بنانے کے منصوبے سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہیں: البشیر "الشرق الاوسط” سے

صدر البشیر دو ساتھیوں غسان شربل اور ناصر الحقبانی سے گفتگو کرتے ہوئے (تصویر: علی العریفی)
صدر البشیر دو ساتھیوں غسان شربل اور ناصر الحقبانی سے گفتگو کرتے ہوئے (تصویر: علی العریفی)
TT

ہم ایران سے سنی عربوں کو نشانہ بنانے کے منصوبے سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہیں: البشیر "الشرق الاوسط” سے

صدر البشیر دو ساتھیوں غسان شربل اور ناصر الحقبانی سے گفتگو کرتے ہوئے (تصویر: علی العریفی)
صدر البشیر دو ساتھیوں غسان شربل اور ناصر الحقبانی سے گفتگو کرتے ہوئے (تصویر: علی العریفی)

سوڈان کے صدر عمر البشیر نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنی عربوں کو نشانہ بنانے کے اپنے منصوبے سے باز رہے تاکہ عرب دنیا کے بعض حصوں کو کنٹرول کر سکے۔ انہوں نے دوبارہ الزام عائد کیا کہ وہ سوڈان کے بعد افریقہ میں شیعیت پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے نئی امریکی حکومت کے ساتھ امور میں بہتری کی امید ظاہر کی۔ کل ریاض میں البشیر نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے ہمراہ شاہ فیصل ایئر کالج کے 91 ویں کانوکیشن کی تقریب میں شرکت کے بعد "الشرق الاوسط” سے بات کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔ البشیر نے موجودہ عرب کی صورت حال کی سنگینی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اشارہ کیا کہ پانچ عرب ممالک "ضائع” ہو چکے ہیں، جن میں عراق، شام، یمن، لیبیا اور اس سے پہلے صومال ان میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطہ "یہودی فارسی مغربی” اتحاد کے نشانہ پر ہے۔ سوڈانی صدر کے نقطۂ نظر کے مطابق ایتھوپیہ کے "رینی سینس ڈیم” پر مصر کی تشویش کا کوئی جواز نہیں بنتا، کیونکہ اس کے حصے کا پانی محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاہرہ کے ساتھ ان کے تعلقات صرف " مصری ذرائع ابلاغ کی بیماری” سے متاثر ہوئے، جس میں اس نے مبالغہ آرائی کی کاروائی سے عوامی رائے کو بدلنے کی کوشش کی۔ البشیر نے یقین دہانی کی کہ وہ 2020 میں اپنی حکومتی مدت کے اختتام پر دوباہ ہرگز امیداور نہیں بنیں گے، کیونکہ سوڈانی آئین اس سے منع کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انھیں "سابق صدر” کہلانے میں کوئی مشکل نہیں اور اسے ایک "لطف انگیز” امر شمار کیا۔



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]