خلیج میں گرمی کا مطالعہ سخت ہوتا ہے جبکہ مصر میں عام ہوتا ہے

خلیج میں گرمی کا مطالعہ سخت ہوتا ہے جبکہ مصر میں عام ہوتا ہے
TT

خلیج میں گرمی کا مطالعہ سخت ہوتا ہے جبکہ مصر میں عام ہوتا ہے

خلیج میں گرمی کا مطالعہ سخت ہوتا ہے جبکہ مصر میں عام ہوتا ہے
 

       گرمی میں عرب اسکالر کیا پڑھتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو گرمی کا موسم آتے ہی کیا جاتا ہے اور یہ موسم بہت سارے لوگوں کے لئے سفر اور چھٹیوں کا موسم ہوتا ہے۔(۔۔۔)

      الشرق الاوسط کی طرف سے تیار کردہ اس فائل سے جس میں مختلف عرب ممالک کے رائٹرز اور تخلیق کاروں نے شرکت کی ہے ظاہر ہوتا ہے کہ خلیج کے اسکالرز گرمی میں سخت مطالعہ کا رجحان رکھتے ہیں اور پہلے نمبر پر قدیم کتابوں کا اہتمام کرتے ہیں اور ان میں کچھ ایک سے زائد کتاب پڑھتے ہیں، ایک دن میں اور ایک شام میں اور ایک سونے سے قبل۔

      جبکہ مصر کے بعض اسکالروں اور رائٹروں کی باتوں سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ان کے نزدیک مطالعہ عام ہوتا ہے اور اس کا کوئی موسم نہیں ہوتا ہے اور اس کا انحصار مناسب وقت اور نئی کتاب کی فراوانی پر ہوتا ہے۔

اتوار 25 ذی قعدہ 1440 ہجری – 28 جولائی 2019ء – شمارہ نمبر [14852]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]