حافظ الاسد سے اميل لحود کی گفتگو: ملک دو صدر کی موجودگی کو برداشت نہیں کرسکتاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2143051/%D8%AD%D8%A7%D9%81%D8%B8-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D8%AF-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%85%D9%8A%D9%84-%D9%84%D8%AD%D9%88%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88-%D9%85%D9%84%DA%A9-%D8%AF%D9%88-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B4%D8%AA-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D8%B3%DA%A9%D8%AA%D8%A7
حافظ الاسد سے اميل لحود کی گفتگو: ملک دو صدر کی موجودگی کو برداشت نہیں کرسکتا
بیروت: نذیر رضا
TT
TT
حافظ الاسد سے اميل لحود کی گفتگو: ملک دو صدر کی موجودگی کو برداشت نہیں کرسکتا
ڈپٹی اسپیکر پارلیمنٹ ایلی الفرزلی نے لبنان کے غازی کنعان میں شام کی سابق سلامتی اور سروے ادارہ کے ذمہ دار کے اثر ورسوخ میں توسیع کے معاملے کی وجہ سے لبنان کے بڑے گروہوں کے درمیان پائی جانے والی شکایت کا انکشاف کیا ہے اور یہ بات اس حد تک آگے پہنچ گئی کہ اسبق صود امیلل حود نے شام کے سابق صدر حافظ الاسد سے لبنان سے کنعان کو واپس کرنے کی درخواست کرلی اور یہ بھی کہا کہ ملک دو صدر کی موجودگی کو برداشت نہیں کرسکتا ہے۔
"کل کی سب سے خوبصورت تاریخ"کے عنوان سے اپنی کتاب میں فرزالی نے 1976 سے لے کر 2005 میں شامی فوج کے انخلاء تک لبنان میں شام کی مداخلت کی تفصیل بیان کی ہے اور اس کتاب کا ایک بڑا حصہ کنعان کے دور کے لئے خاص کیا اور اس میں لبنان میں اپنے سیاسی زندگی کے تعلقات کی تفصیلات بھی بیان کی ہے اور انہوں نے اپنے آپ کو ملک میں سب سے طاقتور اور سرگرم مرکز شمار کیا ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)