دہشت پسند دائیں بازو کے قتل عام سے جرمنی میں صدمہ کا ماحول

قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

دہشت پسند دائیں بازو کے قتل عام سے جرمنی میں صدمہ کا ماحول

قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
قتل عام کی جگہ پر موجود کیفے کے پاس جرمن پولیس افسران اور گلاب کے پھولوں کو دیکھا جا سکتا ہے
پرسو دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی ذریعہ ان نو افراد کو ہلاک کئے جانے کے بعد جن کی اکثریت کرد اور ترک نسل سے ہے جرمنی کا شہر ہاناؤ ایک صدمے کی کیفیت میں ہے اور اس کیفیت کے بارے میں الشرق الاوسط نے بتایا ہے۔
تیسری نسل کے ترک اور کرد مہاجرین جو سالوں پہلے جرمنیوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں بغیر کسی پریشانی کے جی رہے ہیں اور مصطفیٰ نامی تیس سال کے نوجوان نے اس قتل عام میں اپنے دوستوں کو کھو دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ یہاں پیدا ہوا ہے اور یہیں بڑا ہوا ہے اور وہ جرمنوں کے ساتھ کام بھی کرتا ہے اور اسے کبھی بھی امتیازی سلوک کا احساس نہیں ہوا ہے اور مصطفیٰ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اور ان کے اہل خانہ اس قتل عام میں بچ گئے ہیں اور مصطفیٰ نے بڑے دکھ کے ساتھ بات کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا دل متاثرین کے غم میں رنجیدہ ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 28 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 22 فروری 2020ء شماره نمبر [15061]


ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
TT

ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔

اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]