اتحادی حملہ میں حوثی انقلاب کی دوسری اہم قیادت ہلاکhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2158866/%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%DB%81%D9%85-%D9%82%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%DB%81%D9%84%D8%A7%DA%A9
اتحادی حملہ میں حوثی انقلاب کی دوسری اہم قیادت ہلاک
اتحادیوں کی جانب سے نشر کردہ ویڈیو کی ایک تصویر جس میں فضا سے کی جانے والی بمباری کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ فریم فوٹو میں صمادکو ماہ کے آغاز میں اپنے حامیوں سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے ("الشرق الاوسط")
اتحادی حملہ میں حوثی انقلاب کی دوسری اہم قیادت ہلاک
اتحادیوں کی جانب سے نشر کردہ ویڈیو کی ایک تصویر جس میں فضا سے کی جانے والی بمباری کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ فریم فوٹو میں صمادکو ماہ کے آغاز میں اپنے حامیوں سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے ("الشرق الاوسط")
کل یقین دہانی کی گئی ہے کہ گزشتہ جمعرات کو یمن کے گورنریٹ حدیدہ میں یمن کی قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کے طیاروں کی بمباری میں حوثی انقلابی جماعت کی دوسری اہم قیادت صالح صماد ہلاک ہو گئے ہیں۔ (۔۔۔) صماد کا شمار یمن کی قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کی خطرناک ترین 40 مطلوبہ افراد کی فہرست میں عبد الملک کے بعد دوسرے نمبر پر مطلوبہ شخص کے طور پر تھا، جبکہ اس فہرست میں دہشت گرد حوثی جماعت میں دہشت گردی کی سرگرمیوں اور کاروائی میں ملوث قیادتیں اور ذمہ دار عناصر شامل ہیں، اور اتحادیوں نے اس میں شامل افراد کی گرفتاری کے لئے کسی بھی قسم کی معلومات فراہم کرنے والے کے لئے 20 ملین ڈالر کا انعام رکھا تھا۔ دریں اثنا، کل حوثی ملیشیاؤں کی طرف سے یمن کی سرزمین سے جنوبی سعودی عرب کے شہر جازان کی جانب داغے گئے دو بیلسٹک میزائلوں کو یمن میں قانونی حکومت کے حمایتی اتحاد کے ماتحت فضائی دفاع نے بلا کسی نقصان کے مار گرایا ہے۔
عراق میں گھریلو تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات... اور متاثرین بچے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%B6%D9%85%D9%8A%D9%85%DB%92/4480091-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DA%BE%D8%B1%DB%8C%D9%84%D9%88-%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DA%91%DA%BE%D8%AA%DB%92-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%82%D8%B9%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%AB%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%A8%DA%86%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
عراق میں گھریلو تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات... اور متاثرین بچے ہیں
بغداد میں ایک عمارت کی چھت پر بچوں کا ایک گروپ (اے پی)
عراقی شہری امجد حمید (39 سالہ) جب دارالحکومت بغداد میں اپنے گھر میں داخل ہوئے تو اپنی دس سالہ بیٹی کے جسم پر شدید مار کے نشان دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اس نے یہ الزام اپنی بیوی پر لگانے میں کوئی غلطی نہیں کی، جس سے اس نے حال ہی میں اپنی بیٹی کی ماں سے علیحدگی کے بعد شادی کی تھی، کیونکہ نئی بیوی کو بچے کی بدسلوکی میں اپنی نفرت اور حسد کے جذبات کو تسکین دینے کا ایک ذریعہ مل گیا تھا۔
دو بچوں کے والد حمید نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو بتایا: "اپنی بیوی سے علیحدگی کے بعد میں نے دو بچوں کی دیکھ بھال کے لیے دوسری شادی کر لی اور میں نے اسے کہا کہ وہ ان بچوں کے معاملات کو سنبھالے اور ان سے لاپرواہی نہ کرے اور اس کے بدلے میں اسے ہر وہ چیز فراہم کروں گا جس کی اسے ضرورت ہوگی کیونکہ میرے حالات اچھے ہیں۔"
اس نے بات کو مکمل کرتے ہوئے کہا: "تھوڑے عرصے کے بعد دونوں بچوں کے جسموں پر تشدد کے نشانات نظر آنے لگے اور جب میں نے اس سے بات کی تو اس نے کہا کہ وہ میری بیٹی سے حسد کرتی ہے، یہاں تک کہ میرے اس سے لگاؤ کی وجہ سے ایک بار تو اسے تقریباً مارنے والی تھی، چنانچہ دوبارہ طلاق ہو گئی۔"
عراق میں تشدد کی ایک اور کہانی، جس سے گزشتہ دنوں سماجی رابطوں کی سائٹس اور میڈیا بھرا پڑا ہے، یہ کہانی 7 سالہ موسی ولاء کی ہے، جسے اس کی سوتیلی ماں نے کئی ماہ تک تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اسکی زندگی کا ہی خاتمہ کر دیا تھا۔ (...)