واشنگٹن: ایرانی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر چینی اور جنوبی افریقی کمپنیاں نشانہ پر

پرسو امریکی وزیر خارجہ کو واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
پرسو امریکی وزیر خارجہ کو واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

واشنگٹن: ایرانی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر چینی اور جنوبی افریقی کمپنیاں نشانہ پر

پرسو امریکی وزیر خارجہ کو واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
پرسو امریکی وزیر خارجہ کو واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
امریکی محکمۂ خارجہ نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ اس نے ان سات اداروں اور تین افراد پر پابندیاں عائد کردی ہے جو ایرانی حکومت کے لئے پیٹرو کیمیکل مصنوعات کے ساتھ بڑی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
سکریٹری مائیک پومپیو کے جاری کردہ ایک بیان میں محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ منگل کے روز لیا گیا ہے اور ان افراد اور اداروں کی کاروائیوں سے تہران حکومت کو فائدہ ہورہا تھا جسے ایران دہشت گردی اور امن واستقرار کو بھنگ کرنے والی سرگرمیوں کو مالی اعانت فراہم کرنے کے لئے استعمال کر سکتا ہے جیسے کہ حالیہ میزائل حملے جن کے ذریعہ عراق میں تاجی فوجی اڈہ پر عراقی اور اتحادی فوج کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کی وجہ سے انتظامیہ پیٹرو کیمیکل صنعت سے حاصل ہونے والی بنیادی آمدنی سے محروم ہو جائے گی اور ایران کی معاشی اور سفارتی علیحدگی میں اضافہ ہوگا۔(۔۔۔)
جمعرات 24 رجب المرجب 1441 ہجرى - 19 مارچ 2020ء شماره نمبر [15087]


ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]