شام میں خدام کی اپنی زندگی وموت کی کہانی اسی کی زبانی

2011 میں برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبد الحلیم خدام کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
2011 میں برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبد الحلیم خدام کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

شام میں خدام کی اپنی زندگی وموت کی کہانی اسی کی زبانی

2011 میں برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبد الحلیم خدام کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
2011 میں برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبد الحلیم خدام کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عبد الحلیم خدام کی زندگی میں ان کی کیریئر اور دمشق میں جو عہدے سنبھالے ہیں وہاں سے لے کر ان کی پیرس میں ہونے والی موت تک کی داستاں نے حالیہ دس سالوں میں شام کی تاریخ کا ایک اہم پہلو کو بیان کیا ہے۔
انہوں نے اپنی زندگی بعث پارٹی سے منسلک ہوکر شروع کی ہے، پھر وہ حماۃ گورنریٹ کے گورنر بنے یہاں تک اسے بم سے اڑایا گیا اور وہ قنیطرہ کے بھی اس وقت ذمہ دار جب اس پر قبضہ کیا گیا، وہ اپنے دوست حافظ الاسد کی علالت میں ان کے قریب تھے اور ان کے صحت یاب ہونے کے بعد انہیں نائب صدر مقرر کیا گیا اور انہوں نے لبنان فائل کی نگرانی کی اور انہوں نے اس سے نکلتے ہوئے بھی دیکھا اور انہوں نے آخری چند سال جلاوطنی میں بھی گزارا اور وہ اپنے ملک کی طرح بیمار تھے جب انہوں نے اسے چھوڑا۔
خدام 1932 میں بانیاس میں پیدا ہوئے اور انہوں نے دمشق یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جہاں وہ اس بعث پارٹی میں شمولیت اختیار کی جو مارچ 1963 کی بغاوت کے بعد حکمران بنی۔(۔۔۔)
بدھ 08 شعبان المعظم 1441 ہجرى - 01 اپریل 2020ء شماره نمبر [15100]


"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]