سوڈانی مہاجر دہشت گردی کے جرم کی مکمل کہانی

گزشتہ ہفتہ پولیس افسران اور فرانزک ماہرین کو رومن- سور- آئسیر میں ہونے والے چھریوں کے واردات کے مقام پر دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ ہفتہ پولیس افسران اور فرانزک ماہرین کو رومن- سور- آئسیر میں ہونے والے چھریوں کے واردات کے مقام پر دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

سوڈانی مہاجر دہشت گردی کے جرم کی مکمل کہانی

گزشتہ ہفتہ پولیس افسران اور فرانزک ماہرین کو رومن- سور- آئسیر میں ہونے والے چھریوں کے واردات کے مقام پر دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ ہفتہ پولیس افسران اور فرانزک ماہرین کو رومن- سور- آئسیر میں ہونے والے چھریوں کے واردات کے مقام پر دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ ہفتہ (جنوب مشرقی فرانس) میں واقع رومن- سور- آئسیر شہر میں دہشت گردانہ ایک کارروائی میں دو افراد کو ہلاک اور پانچ کو زخمی کرنے والا سوڈانی پناہ گزین عبد اللہ احمد عثمان نے چمڑے کی صنعت کے پیشہ کا علم حاصل کیا اور اسی کے نتیجہ میں اسے شہر میں ہی چمڑے کے فیکٹری میں ملازمت مل گئی لیکن وہ حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نافذ کرفیو کی وجہ سے اپنے کمرے سے نہیں نکلتا تھا۔
یہ مہاجر خوش قسمت سمجھا گیا ہے؛ کیونکہ اس نے سنہ 2016 میں اپنی سیاسی پناہ کی درخواست پیش کی تھی اور اسے قبول بھی کر لیا گیا تھا اور پھر اگلے سال اسے 10 سالہ رہائشی اجازت نامہ بھی مل گیا جبکہ ہزاروں افراد اپنی درخواست کے فیصلہ کے منتظر ہیں اور سیکیورٹی اہلکار ان اغراض کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کی وجہ سے وہ ایک ایسا کام کرنے پر آمادہ ہوا جس نے شہر کے باشندوں کو خوف زدہ کردیا ہے اور وہ بھی ایسے علاقہ میں تشددکے لئے مشہور نہیں ہے۔(۔۔۔)
منگل 14 شعبان المعظم 1441 ہجرى - 07 اپریل 2020ء شماره نمبر [15106]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]