کنگ فہد لائبریری میں 80 ہزار عربی، فارسی اور عبرانی مخطوطات ہیں

لائبریری میں شامل نایاب مخطوطات (الشرق الاوسط)
لائبریری میں شامل نایاب مخطوطات (الشرق الاوسط)
TT

کنگ فہد لائبریری میں 80 ہزار عربی، فارسی اور عبرانی مخطوطات ہیں

لائبریری میں شامل نایاب مخطوطات (الشرق الاوسط)
لائبریری میں شامل نایاب مخطوطات (الشرق الاوسط)
ریاض میں کنگ فہد نیشنل لائبریری نایاب اور قیمتی مخطوطات حاصل کرنے کا خواہاں ہے اور اس وقت اس میں تقریبا 80 ہزار نسخے موجود ہیں جن میں 6 ہزار اصلی اور 74 ہزار فوٹو گراف نسخے شامل ہیں۔

یہ نسخے مذہبی، سیاسی، معاشی اور دیگر مختلف موضوعات پر ہیں اور لائبریری نے بہت ساری غیر عربی مخطوطات بھی حاصل کی ہے اور خاص طور پر ان میں فارسی اور عبرانی زبان قابل ذکر ہیں اور ان میں سے زیادہ تر نسخے باقاعدگی سے کاغذ پر لکھے ہوئے ہیں، اور ان میں سے بہت کم پیپرس، پارچہ اور چمڑے پر لکھے ہوئے ہیں اور لائبریری میں تصویر شدہ اور مائکروسکوپک نسخے بھی ہیں۔

کنگ فہد نیشنل لائبریری کے سکریٹری جنرل محمد بن عبد العزیز الراشد نے الشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لائبریری سعودی عرب میں فکری پیداوار کی حصولیابی، اسے تنظیم کرنے، مرتب کرنے، دستاویزات، تعارف اور اشاعت کے لئے ایک علمی اور ثقافتی عمارت بن چکی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے 1983 میں ایک عوامی لائبریری کے قیام کے بعد سے ہی اپنی خصوصی توجہ دی ہے اور اس طرح یہ ایک بین الاقوامی لائبریری بن گئي۔(۔۔۔)

بدھ 20 رمضان المبارک 1441 ہجرى - 13 مئی 2020ء شماره نمبر [15142]



مصنوعی ذہانت سے عالمی سطح پر 300 ملین ملازمتوں کو خطرہ ہے... اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کی ساکھ کو بھی

کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)
کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)
TT

مصنوعی ذہانت سے عالمی سطح پر 300 ملین ملازمتوں کو خطرہ ہے... اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کی ساکھ کو بھی

کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)
کانفرنس کے شرکاء (الشرق الاوسط)

تیونس میں عرب اسٹیٹس براڈکاسٹنگ یونین کے زیر اہتمام "تیسری سالانہ کانفرنس برائے عرب میڈیا پروفیشنلز" کے دوران درجنوں بین الاقوامی میڈیا اور جدید مواصلات و ٹیکنالوجی کے ماہرین نے عرب میڈیا کے شعبے اور ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معیشت پر "مصنوعی ذہانت" کے استعمال کے پھیلاؤ کے مثبت اور منفی اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔

عرب سٹیٹس براڈکاسٹنگ یونین کے صدر اور سعودی ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کے سی ای او محمد فہد الحارثی نے "الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے عرب اور بین الاقوامی دنیا میں میڈیا اور کمیونیکیشن حکام کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا کہ ذرائع ابلاغ کے مواد کو "مصنوعی ذہانت" اور مواصلات کے جدید ذرائع کے ذریعے اربوں لوگوں تک بآسانی پہنچایا جا رہا ہے۔

انٹرویو کا متن حسب ذیل ہے:

*آپ کی رائے میں، عرب اسٹیٹس براڈکاسٹنگ یونین "مصنوعی ذہانت" اور  اس کے میڈیا، عوام اور معاشروں پر اثرات جائزہ لینے کے لیے ایک بہت بڑی تکنیکی میڈیا کانفرنس کے انعقاد سے کیا پیغام دے رہی ہے؟(...)

پیر-24 رجب 1445ہجری، 05 فروری 2024، شمارہ نمبر[16505]