صالح کامل کی وفات

صالح کامل کی وفات
TT

صالح کامل کی وفات

صالح کامل کی وفات
کل صبح سعودی عرب کے ایک بزنس مین صالح کامل کی وفات ہو گئی ہے اور اس طرح انہوں نے عربی اور اسلامی دنیا کو  خیر آباد کہ دیا ہے اور ان کا شمار میڈیا، سرمایہ کاری اور بینکاری کے اہم ستونوں میں ہے۔

صالح 1941 میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا شمار بصری میڈیا کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے اور 1983 میں عرب ریڈیو اور ٹی وی نیٹ ورک (اے آر ٹی) کے قیام میں کردار ادا کرنے والے سعودی عرب کے افراد کی سرفہرست تھا اور اس کے بعد انہوں نے اگلے سال «دلة البركة» نامی کمپنی کی تشکیل کی جس کی سرگرمیوں میں تنوع شامل ہے اور ان میں ذرائع ابلاغ، سیاحت، بینکنگ اور ریئل اسٹیٹ وغیرہ شامل ہیں اور اس کمپنی نے مختلف سیکٹروں میں اہم مالی منافع بھی حاصل کی  ہے جس کی وجہ سے ان کا شمار دولت مند ترین کاروباری افراد ہونے لگا اور ان کی دولت کا تخمینہ تقریبا 8 ارب ریال یعنی 2.3 بلین ڈالر ہے۔

مرحوم اسلامی بینکاری کے گاڈ فادر شمار کئے جاتے ہیں؛ کیونکہ انہوں نے 40 سال تک تمام عرب اور اسلامی ممالک میں اس شعبے کے اندر اپنی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔(۔۔۔)

بدھ 27 رمضان المبارک 1441 ہجرى - 20 مئی 2020ء شماره نمبر [15149]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]