الکاظمی نے واشنگٹن کے ساتھ گفتگو میں "خودمختاری" اور "مفاد" کو اہم محور دیا قرارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2330156/%D8%A7%D9%84%DA%A9%D8%A7%D8%B8%D9%85%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AE%D9%88%D8%AF%D9%85%D8%AE%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D9%81%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%DB%81%D9%85-%D9%85%D8%AD%D9%88%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D9%82%D8%B1%D8%A7%D8%B1
الکاظمی نے واشنگٹن کے ساتھ گفتگو میں "خودمختاری" اور "مفاد" کو اہم محور دیا قرار
گزشتہ روز مشرقی اور مغربی موصل کو ملانے والے ایک پل کے دوبارہ کھولے جانے کی تقریب کے موقع پر الکاظمی کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
بغداد: فاضل النشمي
TT
TT
الکاظمی نے واشنگٹن کے ساتھ گفتگو میں "خودمختاری" اور "مفاد" کو اہم محور دیا قرار
گزشتہ روز مشرقی اور مغربی موصل کو ملانے والے ایک پل کے دوبارہ کھولے جانے کی تقریب کے موقع پر الکاظمی کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ آئندہ ہونے والی گفتگو کے پہلے عناصر خودمختاری اور عراق کے مفادات ہیں اور اسی کی وجہ سے اس گفتگو کی مختلف ترجیحات کے سلسلہ میں سیاسی قوتوں کے مابین ہونے والی بحث کو تقویت ملی ہے۔
الکاظمی نے واشنگٹن کے ساتھ آئندہ ہونے والی گفتگو کے دوران اپنی حکومت کی ترجیحات طے کئے ہیں اور انہوں نے گزشتہ روز موصل کے دورے کے موقع پر نینوا گورنریٹ کے قبائل کے نمائندوں اور معززین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران اس کا فیصلہ کیا ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)