ضم کی کاروائی کے قریب آتے ہی تل ابیب پر بین الاقوامی دباؤ

وادی اردن کے ایک گاؤں کے ایک کھیت میں کل ایک بزرگ فلسطینی خاتون کو پنیر تیار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
وادی اردن کے ایک گاؤں کے ایک کھیت میں کل ایک بزرگ فلسطینی خاتون کو پنیر تیار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ضم کی کاروائی کے قریب آتے ہی تل ابیب پر بین الاقوامی دباؤ

وادی اردن کے ایک گاؤں کے ایک کھیت میں کل ایک بزرگ فلسطینی خاتون کو پنیر تیار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
وادی اردن کے ایک گاؤں کے ایک کھیت میں کل ایک بزرگ فلسطینی خاتون کو پنیر تیار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک طرف اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت مغربی کنارے کی اراضی کو ضم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کی راہ ہموار کررہی ہے تو دوسری طرف اس کو روکنے کے لئے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ماہرین نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ضم کرنے کا منصوبہ بین الاقوامی قانون کے ایک بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں زبردستی زمینوں پر قبضہ کرنے کی پابندی لگائی گئی ہے اور دوسرے ممالک سے بھی اس منصوبے کی مخالفت کرنے کے لئے موثر انداز میں کام کرنے کی اپیل کی ہے۔

ساتھ ہی اسرائیلی وزارت سائنس کے عہدیداروں نے تصدیق کی کہ انہیں یوروپی یونین میں سفارت کاروں کے خط موصول ہوئے ہیں جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس منصوبہ کی وجہ سے یوروپی یونین کی طرف سے سائنسی پروگراموں کو ملنے والی مالی اعانت متاثر ہو سکتی ہے۔(۔۔۔)

بدھ 25 شوال المکرم 1441 ہجرى - 17 جون 2020ء شماره نمبر [15178]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]