سعودی دفاع نے حوثی جارحیت کو ناکام بنا دیاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2352891/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9-%D9%86%DB%92-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%D8%AD%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%A7%DA%A9%D8%A7%D9%85-%D8%A8%D9%86%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7
گزشتہ ستمبر کو سعودی عرب کے ذریعہ حوثیوں کے ساتھ ایرانی فوجی سازوسامان کو ضبط کیا گیا اور کرنل ترکی المالکی کو امریکی وزیر خارجہ کے معاون کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ریاض: «الشرق الاوسط»
TT
TT
سعودی دفاع نے حوثی جارحیت کو ناکام بنا دیا
گزشتہ ستمبر کو سعودی عرب کے ذریعہ حوثیوں کے ساتھ ایرانی فوجی سازوسامان کو ضبط کیا گیا اور کرنل ترکی المالکی کو امریکی وزیر خارجہ کے معاون کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پچھلے دو دنوں کے دوران سعودی عرب کے فضائی دفاع نے بیلسٹک میزائل اور بکتر بند ڈرون سے حوثیوں کے حملوں کو ناکام بنا دیا ہے اور اس میں ملیشیاؤں کے ذریعہ صنعا سے دار الحکومت ریاض کی طرف داغا جانے والا میزائل بھی شامل ہے۔
یمن میں قانونی حکومت کی حمایت کرنے والے اتحاد کے ترجمان کرنل ترک المالکی نے کہا ہے کہ مشترکہ اتحادی افواج منگل کی صبح دہشت گرد حوثی ملیشیاؤں کے ذریعہ صنعا سے ریاض کی طرف داغے جانے والے بیلسٹک میزائل کو روکنے اور اسے تباہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور یاد رہے کہ یہ ایک دانستہ اور منظم دشمنانہ آپریشن تھا جس کا مقصد شہریوں کی اشیاء اور شہروں کو نشانہ بنانا تھا اور گذشتہ ایک بیان میں المالکی نے اعلان کیا تھا کہ 8 بغیر پائلٹ کے بکتر بند جہاز کو روک کر تباہ کردیا گیا ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)