ایران کے دھڑوں کی طرف سے افراتفری کی دھمکی اور بغداد میں خوف وہراس کا ماحولhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2359266/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%DA%BE%DA%91%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DA%BE%D9%85%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%BA%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AE%D9%88%D9%81-%D9%88%DB%81%D8%B1%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%A7%D8%AD%D9%88%D9%84
ایران کے دھڑوں کی طرف سے افراتفری کی دھمکی اور بغداد میں خوف وہراس کا ماحول
بغداد: فاضل النشمي
TT
TT
ایران کے دھڑوں کی طرف سے افراتفری کی دھمکی اور بغداد میں خوف وہراس کا ماحول
جب سے انسداد دہشت گردی فورسز نے ایران نواز "حزب اللہ بریگیڈ" کے صدر دفتر پر چھاپہ مارا اور ان 14 عناصر کو گرفتار کیا ہے جن میں ایک ایرانی بھی شامل ہے بغداد میں تناؤ کا ماحول جاری ہے اور اس ایرانی شخص کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ میزائل کے بنانے کا ماہر ہے اور صورتحال مزید اس وقت بگر گئیجب ایک اور دھڑے کے رہنما نے انتشار کی دھمکی دے دی ہے۔
مبصرین کی طرف سے بغداد کے اندر آنے والے دنوں میں حکومت کی حمایت کرنے والی حکومت اور اس کی حمایت کرنے والی فوجوں اور مسلح دھڑوں اور "کاتھیشا خلیوں" کے مابین تنازعہ کے پھیل جانے کے امکانات کا رجحان ہے اور خاص طور پر جب ان دنوں گفتگو لہجہ میں سخت رویہ سامنے آیا ہے جو ان دنوں الکاظمی حکومت کے خلاف نام نہاد "مزاحمت کے محور" کے ذریعہ چل رہی ہے یہاں تک کہ عصائب اهل الحق جماعت کے سیکرٹری جنرل قيس الخزعلي نے وزیر اعظم سے امریکی اور مغربی مفادات پر ہونے والے بم دھماکے کی عوامی طور پر پہلوتہی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)