ہادی نے ابین میں جنگ بند کرنے اور ریاض معاہدہ پر عمل درآمد کی ہدایت کیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2360441/%DB%81%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D9%86%D8%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81-%D9%BE%D8%B1-%D8%B9%D9%85%D9%84-%D8%AF%D8%B1%D8%A2%D9%85%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D8%AF%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%DB%8C
ہادی نے ابین میں جنگ بند کرنے اور ریاض معاہدہ پر عمل درآمد کی ہدایت کی
گزشتہ روز ریاض میں ایک اجلاس کے دوران یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دیکھا جا سکتا ہے (سبا)
ریاض: عبد الهادي حبتور
TT
TT
ہادی نے ابین میں جنگ بند کرنے اور ریاض معاہدہ پر عمل درآمد کی ہدایت کی
گزشتہ روز ریاض میں ایک اجلاس کے دوران یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دیکھا جا سکتا ہے (سبا)
یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی منصوبے کا یکسوئی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے مقصد سے جنوب کے بحران کو حل کرنے کے لئے ابین میں جنگ بندی اور ریاض معاہدہ پر عمل درآمد کی ہدایت کی ہے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ فرقہ وارانہ، علاقائی اور متعصبانہ منصوبوں کو منظور کرنے کے لئے اسلحے اور طاقت کا سہارا لینا ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔
یمنی صدر نے اپنے نائب، وزیر اعظم، ان دو کے مشیر کار، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور اراکین کے سامنے سعودی غرب کے دار الحکومت میں ایک تقریر میں کہا ہے کہ ہم نے ریاض کے معاہدہ کو قبول کیا ہے اور اس پر مکمل طور پر عمل درآمد بغیر کسی انتخاب یا تقسیم کرنے کی ضرورت پر ہے اور ہماری پختہ یقینی کی بنیاد اس بات پر ہے کہ یہی محفوظ راستہ ہے تاکہ عارضی دارالحکومت عدن اور کچھ آزاد علاقوں میں مسلح بغاوت کی وجوہات مظاہروں اور اس کے خاتمے کے لئے کوششیں کی جائیں اور ہر چیز پر قومی مفاد ہی حاوی ہو اور حوثی بغاوت کا مقابلہ کرنے کے لئے ریاست اور اس کے فوجی، سیکیورٹی اور سول اداروں کے دائرہ کار میں سب کو جذب کرنے کے لئے کوششیں کی جائیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]