حوثیوں کی کشیدگی کے بعد سعودی عرب کے ساتھ وسیع پیمانہ پر اظہار یکجہتی

کرنل ترکی المالکی کو رواں ماہ کے اوائل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حوثی میزائلوں کی باقیات دکھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کرنل ترکی المالکی کو رواں ماہ کے اوائل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حوثی میزائلوں کی باقیات دکھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

حوثیوں کی کشیدگی کے بعد سعودی عرب کے ساتھ وسیع پیمانہ پر اظہار یکجہتی

کرنل ترکی المالکی کو رواں ماہ کے اوائل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حوثی میزائلوں کی باقیات دکھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کرنل ترکی المالکی کو رواں ماہ کے اوائل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران حوثی میزائلوں کی باقیات دکھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
خلیجی اور عرب ریاستوں اور بین الاقوامی اور اسلامی تنظیموں نے یمن کے حوثیوں کی طرف سے ڈرون جہاز اور بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے سعودی عرب کے عام شہریوں پر کی جانے والے حملوں کی مذمت کی ہے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ قانون کی حمایت کرنے والے اتحادی فوجوں نے ان میزائلوں کو تباہ وبرباد کر دیا ہے۔

ایران سے منسلک حوثی ملیشیاؤں کے حملوں میں 4 بیلسٹک میزائل اور 7 ڈرون جہاز استعمال کئے گئے ہیں لیکن ان سب کو مکمل طور پر روک کر تباہ وبرباد کردیا گیا ہے اور یہ سب ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایران کو اپنے شہروں میں پر حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے والے پراسرار بم دھماکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ یہ کوئي عجیب بات نہیں ہوگی کہ ایران خطے میں اپنے اوزاروں کے ذریعہ ایک خونی کشیدگی کی طرف گامزن ہوگا اور خاص طور پر نومبر کے ماہ میں ہونے والے امریکی انتخابات سے پہلے ایسا کرنا ہوگا تاکہ وہ بین الاقوامی برادری پر دباؤ ڈال سکے اور تہران حکومت کی بے عزتی کو ختم کر سکے جو اپنے بدترین ایام میں ہے۔(۔۔۔)

منگل  23 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 14 جولائی 2020ء شماره نمبر [15204]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]