کیا لاذقیہ کی بندرگاہ بیروت کی بندرگاہ کی طرح ہے؟https://urdu.aawsat.com/home/article/2436641/%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%84%D8%A7%D8%B0%D9%82%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%86%D8%AF%D8%B1%DA%AF%D8%A7%DB%81-%D8%A8%DB%8C%D8%B1%D9%88%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%86%D8%AF%D8%B1%DA%AF%D8%A7%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D8%AD-%DB%81%DB%92%D8%9F
بیروت بندرگاہ کی تباہی کو ظاہر کرنے والی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (رائٹرز)
کیا بڑے دھماکے سے تباہ ہونے کے بعد شام کی لاذقیہ بندرگاہ لبنان میں بیروت کی بندرگاہ کی طرح ہے؟ دمشق میں گفتگو چل رہی ہے کہ لبنان میں ہونے والی تباہی کے بعد روسی حمیمیم اڈہ کے قریب لاذقیہ بندرگاہ کا انتخاب ہوگا تاکہ شام اور لبنان میں انسانی امداد، خوراک اور معاشی سامان کی فراہمی ہو سکے۔
یہ ستم ظریفی کی بات ہے کہ شام کے مرحوم وزیر اعظم خالد العظم نے گزشتہ صدی کے پچاس کی دہائی کے آغاز میں بیروت سے مسغنی ہونے کے لئے لاذقیہ کی بندرگاہ کی بنیاد رکھی تھی۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)