کورونا کی وجہ سے ہندوستان کی حالت خراب اور یورپ کی بڑھی الجھنیں

گزشتہ روز مغربی کنارے کے رام الله میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول میں ایک اسکول کی بچی کو ماسک پہن کر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز مغربی کنارے کے رام الله میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول میں ایک اسکول کی بچی کو ماسک پہن کر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

کورونا کی وجہ سے ہندوستان کی حالت خراب اور یورپ کی بڑھی الجھنیں

گزشتہ روز مغربی کنارے کے رام الله میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول میں ایک اسکول کی بچی کو ماسک پہن کر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز مغربی کنارے کے رام الله میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول میں ایک اسکول کی بچی کو ماسک پہن کر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایک طرف پوری دنیا میں کل تک "کوویڈ ۔19" کے تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد 27 ملین سے تجاوز کر چکی ہے تو دوسری طرف ہندوستان کی صورتحال بہت ہی خراب ہوگئی ہے کیونکہ وہاں روزانہ 90 ہزار سے زیادہ کیس ریکارڈ کیے جا رہے ہیں جبکہ نئے کیسوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے کئی یورپی ممالک الجھن میں پڑ چکے ہیں۔

بڑے ہندوستانی شہروں سے وائرس کی منتقلی کی وجہ سے ان علاقوں میں وسیع پیمانے پر وبا پھیلا ہے جہاں انفراسٹرکچر بالکل ہی خراب ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ آج ہندوستان برازیل کو پیچھے چھوڑ دے گا اور کیسوں کی تعداد کے لحاظ سے امریکہ کے بعد دوسرا سب سے بڑا ملک بن جائے گا جہاں 6.4 ملین افراد متاثر ہیں اور قریب 193 ہزار افراد کی موت ہو چکی ہے۔

یوروپ میں اسکولوں کے دوبارہ کھلنے، چھٹیوں کے ختم ہونے اور دوبارہ کیس کے ابھرنے کے بعد وبا کی دوسری لہر کو روکنے کے لئے چیلنجوں کا ایک سلسلہ سامنے آیا ہے کیونکہ برطانیہ میں مئی کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ کیسوں کی تعداد 3 ہزار کے قریب ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ فرانس، اسپین اور اٹلی نے اپنے کچھ شہروں میں اس وبا پر قابو پانے کی کوشش کی ہے جس میں انہیں نئے بندش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ "کوڈ - 19" کے مشتبہ گروپ ان پابندیوں کی مذمت میں مظاہرے کر رہے ہیں۔(۔۔۔)

پیر 19 محرم الحرام 1442 ہجرى - 07 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15259]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]