ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد اسے عالمی بینکاری نظام سے الگ کرنا ہے

ایک ایرانی لڑکی کو گزشتہ ماہ تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک ایرانی لڑکی کو گزشتہ ماہ تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد اسے عالمی بینکاری نظام سے الگ کرنا ہے

ایک ایرانی لڑکی کو گزشتہ ماہ تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک ایرانی لڑکی کو گزشتہ ماہ تہران میں سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز امریکہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہے جن میں 18 بینکوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ ایران کو عالمی بینکاری نظام سے الگ کرنے کی کوشش کی جا سکے اور اقوام متحدہ کی ان پابندیوں کی بھی تصدیق کی گئی ہے جن پر  واشنگٹن نے گزشتہ ماہ کام کرنا شروع کیا ہے تاکہ تہران سے اقوام متحدہ کے اسلحے کے پابندی کو ختم کرنے کے راستے کو روکا جا سکے۔

امریکی وزارت خزانہ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ وہ ایرانی مالیاتی شعبے کو ایگزیکٹو آرڈر 13902 کے تابع سمجھتا ہے لیکن اس نے یہ بھی کہا ہے کہ ان ابندیوں کا اطلاق ایران کی زراعتی اجناس، خوراک، ادویات یا طبی آلات کے لئے نہیں ہے۔

امریکی ٹریژری نے واضح کیا ہے کہ پابندیوں کا مقصد ایرانی حکومت کو مالی وسائل سے محروم کرنا ہے جو خطے کے اندر اپنے جوہری پروگرام، میزائل ترقی، دہشت گردی اور دہشت گردی کے ایجنٹ نیٹ ورک کی مالی اعانت اور مدد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 22 صفر المظفر 1442 ہجرى - 09 اکتوبر 2020ء شماره نمبر [15291]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]