تہران نے صنعا میں سفیر مقرر کرکے یمنی انقلابیوں کی حمایت کو بخشی تقویت https://urdu.aawsat.com/home/article/2581671/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%B5%D9%86%D8%B9%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D9%81%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D9%82%D8%B1%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%DA%A9%DB%92-%DB%8C%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%AE%D8%B4%DB%8C-%D8%AA%D9%82%D9%88%DB%8C%D8%AA
تہران نے صنعا میں سفیر مقرر کرکے یمنی انقلابیوں کی حمایت کو بخشی تقویت
گزشتہ فروری کو حوثیوں کے لئے جانے والے ایرانی اسلحہ کے ایک کنٹینر کو ضبط کیا گیا ہے (یو ایس نیوی)
عدن: علی ربیع
TT
TT
تہران نے صنعا میں سفیر مقرر کرکے یمنی انقلابیوں کی حمایت کو بخشی تقویت
گزشتہ فروری کو حوثیوں کے لئے جانے والے ایرانی اسلحہ کے ایک کنٹینر کو ضبط کیا گیا ہے (یو ایس نیوی)
یمن میں حوثی باغی ملیشیاؤں کے لئے اپنی مسلسل سیاسی اور فوجی حمایت کے فریم ورک کے تحت تہران نے صنعا میں اپنے وفادار گروہ کی طرف سے تسلیم شدہ ایک سفیر مقرر کیا ہے جس کی وجہ سے یمنی گلیاروں میں وسیع پیمانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے اور اسی کے ساتھ تہران کی طرف سے اٹھائے گئے اس معزز اقدام کا جواب دینے کے لئے قانونی حکومت نے بھی مطالبہ کیا ہے۔
تہران نے سالوں تک حوثی جماعت کو براہ راست سرکاری طور پر تسلیم کرنے سے گریز کیا ہے لیکن اس کے بعد اس جماعت نے اگست 2019 میں اپنے رہنما ابراہیم الديلمي کے قریب رہبر کو تہران کا ایک مبینہ سفیر مقرر کیا ہے اور اس رہنما نے ان کا اعتراف بھی کیا ہے اور انہوں نے یمنی سفارت خانے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)