آخری سانس تک فائٹ کرنے والے بورقعة کی روانگی

لخضر بورقعة کو دیکھا ا سکتا ہے
لخضر بورقعة کو دیکھا ا سکتا ہے
TT

آخری سانس تک فائٹ کرنے والے بورقعة کی روانگی

لخضر بورقعة کو دیکھا ا سکتا ہے
لخضر بورقعة کو دیکھا ا سکتا ہے
کل اہل جزائر نے 87 سالہ لخضر بورقعة کی وفات کی تقریب میں شرکت کی ہے جو (1954-1962) کے انقلاب کی علامتوں میں سے ایک ہے اور ان کی وفات دارالحکومت کے ایک اسپتال میں ہوئی ہے اور یاد رہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر تھے۔

بورقعة آخری سانس تک لڑنے والے ایک شخص تھے کیوںکہ انہوں نے آزادی کے انقلاب میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ چوتھی تاریخی ریاست کونسل" کے ممتاز ممبر تھے اور انہوں نے پہاڑوں اور دیہات میں نوآبادیاتی فوج کے خلاف شدید لڑائ لڑی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انقلاب کی تاریخ کے محققین نے انہیں دیہی علاقوں اور پہاڑوں میں جنگجوؤں کے لئے ایک قابل اعتماد نمونہ سمجھا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 20 ربیع الاول 1442 ہجرى – 06 نومبر 2020ء شماره نمبر [15319]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]