الکاظمی نے اپنے مشیر کے کام کو منجمد کرکے تحقیق کے کیا حوالہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2726021/%D8%A7%D9%84%DA%A9%D8%A7%D8%B8%D9%85%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%B4%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%86%D8%AC%D9%85%D8%AF-%DA%A9%D8%B1%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AD%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%81
الکاظمی نے اپنے مشیر کے کام کو منجمد کرکے تحقیق کے کیا حوالہ
عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بغداد: فاضل النشمی
TT
TT
الکاظمی نے اپنے مشیر کے کام کو منجمد کرکے تحقیق کے کیا حوالہ
عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے گزشتہ روز قومی مصالحتی امور کے لئے اپنے مشیر ہشام داؤد کے کام کو منجمد کرکے انہیں تفتیش کے حوکلہ اس وقت کردیا ہے جب ان ایرانی "قدس فورس" کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے بارے میں ان کے بیانات نے ایران کے قریب گروپوں کو ناراض کردیا۔
داؤد نے برطانوی "بی بی سی" چینل کے ذریعہ تیار کردہ تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر کہا ہے کہ ایرانی جنرل کو اس بات پر یقین تھا کہ وہ صرف عراق کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہیں بلکہ وہ عراق کے ایک حصے کے ذمہ دار بھی ہیں لہذا وہ جب چاہیں وہاں جا سکتے ہیں اور واپس بھی آسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شخص اپنے ملک سے باہر بھی ایک ایرانی شہری کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری محسوس کرت تھا اور یہ ذمہ داری دوسروں کی ذمہ داری سے بھی بالاتر ہے؛ لہذا عراقی ریاست کے عام اثاثے اس کی ترجیحات میں شامل نہیں تھے۔(۔۔۔)
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزمhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4820656-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-3-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84%D9%88%D8%AB-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%B2%D9%85
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔
بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔
اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)