ایران کی طرف سے پابندی کرنے سے قبل امریکی پابندیاں ہٹانے کا امریکہ کو ہی خدشہ لاحق

ایرانی رہنما علی خامنئی اور امریکی صدر منتخب جو بائیڈن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی رہنما علی خامنئی اور امریکی صدر منتخب جو بائیڈن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ایران کی طرف سے پابندی کرنے سے قبل امریکی پابندیاں ہٹانے کا امریکہ کو ہی خدشہ لاحق

ایرانی رہنما علی خامنئی اور امریکی صدر منتخب جو بائیڈن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی رہنما علی خامنئی اور امریکی صدر منتخب جو بائیڈن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی حلقوں کو خدشہ ہے کہ منتخب ہونے والے صدر جو بائیڈن ایران کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزیوں سے متعلق عہد وپیمان کو یقینی بنانے سے قبل ایران سے اقتصادی پابندیاں ختم کردیں گے اور وہ دوبارہ اس کے ساتھ جوہری معاہدہ کر لیں گے۔ 

بائیڈن کو اپنے اس حالیہ اعلان کی روشنی میں ایران کے ساتھ دوبارہ جوہری معاہدے کے منصوبوں کے سلسلہ میں تنقید کا سامنا ہے کیونکہ وہ ایران کے جوہری پابندیوں کو سخت، اس میں اضافہ کرنے اور میزائل پروگرام سے نمٹنے کے لئے 2015 کے معاہدے کی بنیاد پر ایک نئے معاہدے کے ساتھ معاملہ چاہتے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک نئے فریم ورک پر بات چیت کا واحد راستہ یہ ہے کہ سب سے پہلے پرانے معاہدے کو واپس لایا جائے۔

اس کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز کو ملک بدر کرنے کا ایرانی خطرہ عالمی برادری کی بلیک میلنگ اور علاقائی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔(۔۔۔)

پیر 28 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 11 جنوری 2021ء شماره نمبر [15385]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]