مشرقی شام میں ایران کو نشانہ بنانے والا انتہائی پُرتشدد اسرائیلی حملہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2741831/%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AA%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%BE%D9%8F%D8%B1%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81
مشرقی شام میں ایران کو نشانہ بنانے والا انتہائی پُرتشدد اسرائیلی حملہ
امریکی بریڈلے بکتر بند گاڑیوں کو شمال مشرقی شام میں سیملکا بارڈر کراسنگ کے قریب پرسو عراق سے آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف بی)
کل صبح سویرے مشرقی شام کے بڑے علاقوں میں ایرانی مقامات پر سب سے پرتشدد حملے ہوئے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ حملہ آور جہاز اسرائیلی تھے اور اس کے نتیجہ میں پاسداران انقلاب سے وابستہ درجنوں ملیشیاؤں کے علاوہ شامی حکومت کے جوان بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
یہ انکشاف ہوا کہ امریکیوں نے اسرائیلیوں کو نشانہ بنائے جانے والے ان مقامات کے بارے میں معلومات مہیا کیا ہے جن کا تعلق ایرانی جوہری منصوبے سے ہے اور اسرائیلی فضائیہ کے سابق کمانڈر جنرل آموس یادلن کا خیال ہے کہ یہ حملہ ایرانی پوزیشن کو نشانہ بنانے کے سلسلہ میں ایک اعلی حملہ ہے اور اسرائیل نے ہر انتظامیہ کو پیغامات بھیجتے ہیں جن میں منتخب کردہ امریکی صدر جو بائیڈن اور شامی صدر بشار الاسد اور خود تہران کی انتظامیہ شامل ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)