لیبیا: اداروں کو متحد کرنے کے چیلنج کے سامنے ایک نئی حکومتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2793171/%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%84%D9%86%D8%AC-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA
لیبیا: اداروں کو متحد کرنے کے چیلنج کے سامنے ایک نئی حکومت
گزشتہ روز جنیوا میں لیبیا ڈائیلاگ فورم کے شرکا کے ذریعہ نئی حکومت کے انتخاب کے حق میں اپنے ووٹ دینے کے بعد ایک ملازم کو بیلٹ باکس کو خالی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا: اداروں کو متحد کرنے کے چیلنج کے سامنے ایک نئی حکومت
گزشتہ روز جنیوا میں لیبیا ڈائیلاگ فورم کے شرکا کے ذریعہ نئی حکومت کے انتخاب کے حق میں اپنے ووٹ دینے کے بعد ایک ملازم کو بیلٹ باکس کو خالی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سوئٹزرلینڈ کے جنیوا کی میزبانی میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ملک میں انتقالی مرحلہ کی قیادت کرنے کے لئے ایک نئے ایگزیکٹو اتھارٹی منتخب کرنے کے سلسلہ میں پانچ روزہ اجلاس کے بعد لیبیا کا پولیٹیکل ڈائیلاگ فورم کامیاب ہوگیا ہے۔
توقع کے برخلاف وہ تیسری فہرست کامیاب ہو چکی ہے جس میں محمد المنفی صدارتی کونسل کے چیئرمین کے طور پر منتخب کئے گئے ہیں، موسی الکونی اور عبد اللہ اللافی کو رکن اور عبد الحمید دبیبہ بطور وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے اور اس بالمقابہ وہ فہرست ناکام ہو چکی ہے جس میں موجودہ پارلیمنٹ کے اسپیکر عقیلہ صالح اور وفاقی حکومت میں وزیر داخلہ فتحی باشاغا شامل تھے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)