لیبیا: اداروں کو متحد کرنے کے چیلنج کے سامنے ایک نئی حکومتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2793171/%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%84%D9%86%D8%AC-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA
لیبیا: اداروں کو متحد کرنے کے چیلنج کے سامنے ایک نئی حکومت
گزشتہ روز جنیوا میں لیبیا ڈائیلاگ فورم کے شرکا کے ذریعہ نئی حکومت کے انتخاب کے حق میں اپنے ووٹ دینے کے بعد ایک ملازم کو بیلٹ باکس کو خالی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا: اداروں کو متحد کرنے کے چیلنج کے سامنے ایک نئی حکومت
گزشتہ روز جنیوا میں لیبیا ڈائیلاگ فورم کے شرکا کے ذریعہ نئی حکومت کے انتخاب کے حق میں اپنے ووٹ دینے کے بعد ایک ملازم کو بیلٹ باکس کو خالی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سوئٹزرلینڈ کے جنیوا کی میزبانی میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ملک میں انتقالی مرحلہ کی قیادت کرنے کے لئے ایک نئے ایگزیکٹو اتھارٹی منتخب کرنے کے سلسلہ میں پانچ روزہ اجلاس کے بعد لیبیا کا پولیٹیکل ڈائیلاگ فورم کامیاب ہوگیا ہے۔
توقع کے برخلاف وہ تیسری فہرست کامیاب ہو چکی ہے جس میں محمد المنفی صدارتی کونسل کے چیئرمین کے طور پر منتخب کئے گئے ہیں، موسی الکونی اور عبد اللہ اللافی کو رکن اور عبد الحمید دبیبہ بطور وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے اور اس بالمقابہ وہ فہرست ناکام ہو چکی ہے جس میں موجودہ پارلیمنٹ کے اسپیکر عقیلہ صالح اور وفاقی حکومت میں وزیر داخلہ فتحی باشاغا شامل تھے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]