بائیڈن اور خامنئی جوہری معاہدہ میں واپسی کے لئے اپنے شروط پر قائم ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2794591/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B7-%D9%BE%D8%B1-%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%85-%DB%81%DB%8C%DA%BA
بائیڈن اور خامنئی جوہری معاہدہ میں واپسی کے لئے اپنے شروط پر قائم ہیں
لندن: عادل السالمی
TT
TT
بائیڈن اور خامنئی جوہری معاہدہ میں واپسی کے لئے اپنے شروط پر قائم ہیں
کل امریکی صدر جو بائیڈن اور ایرانی رہنماء علی خامنئی ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے پہلے اقدام کے طور پر اپنے اپنے شرائط پر قائم نظر آئے ہیں اور بائیڈن نے (سی بی ایس) کے اس سوال کے جواب میں جس میں پوچھا گیا کہ کیا واشنگٹن مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے پہلے پابندیوں کو ختم کرے گا "نہیں" کا لفظ استعمال کرنے پر اکتفاء کیا ہے اور انہوں نے صرف اس وقت اپنا سر مثبت طور پر ہلایا جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران کو پہلے یورینیم کی افزودگی روکنی چاہئے۔
بائیڈن کے مؤقف کے سامنے آنے سے چند گھنٹے قبل ایران کے سپریم لیڈر علی خامنئی نے کہا کہ ایران جوہری معاہدہ کی پابندی اس وقت کرے گا جب امریکہ عملی طور پر تمام پابندیوں کو ختم کر دے گا اور اس سلسلہ میں الفاظ اور کاغذی کاروائی کام نہیں کرے گا۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)