ویانا چینل: شام کے بارے میں امریکہ اور روس کے خفیہ معاہدے

جون 2019 میں جاپان کے شہر اوساکا میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
جون 2019 میں جاپان کے شہر اوساکا میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
TT

ویانا چینل: شام کے بارے میں امریکہ اور روس کے خفیہ معاہدے

جون 2019 میں جاپان کے شہر اوساکا میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
جون 2019 میں جاپان کے شہر اوساکا میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
26 فروری کو روسی فوج کی طرف سے اطلاع دینے اور شام وعراق کی سرحدوں پر ایرانی مقامات پر امریکی طیاروں کے ذریعہ چھاپے مارے جانے کے مابین چار یا پانچ منٹ کا ہی فرق رہا ہے اور اس سے قبل روس کے لئے امریکہ کی ڈیڈ لائن طویل تھی جو  اپریل 2017 یا 2018 میں شامی مقامات پر بمباری کرنے سے قبل چند گھنٹوں پر مشتمل تھی۔

یہ شامی جزء صدر جو بائیڈن کے زمانہ میں مابین تعلقات کے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کررہا ہے جبکہ پچھلے برسوں میں دونوں فریقین کے مابین جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوتن سرفہرست ہیں مذاکرات ہوئے ہیں اور اس ویانا پاتھ کے سلسلہ میں فوجی اور سفارت کاروں کے درمیان غیر اعلانیہ ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں جس کے نتیجہ میں سنہ 2015 کے آخر میں روس کی مداخلت اور 2014 میں امریکہ کی اتحادی جماعت کی قیادت کے بعد شام میں میدانی معاہدے ہوئے ہیں جن میں 2017 کے وسط میں دونوں فریقوں کے مابین تصادم کو روکنا بھی شامل ہے۔(۔۔۔)
 

اتوار 24 رجب 1442 ہجرى – 07 مارچ 2021ء شماره نمبر [15440]


بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]