تہران کے سیلاب کے فدیہ کے سلسلہ میں واشنگٹن کے کردار کے بارے میں کئے گئے سوالاتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2900256/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%92-%D9%81%D8%AF%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D8%A6%DB%92-%DA%AF%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%AA
تہران کے سیلاب کے فدیہ کے سلسلہ میں واشنگٹن کے کردار کے بارے میں کئے گئے سوالات
ایرانی پاسداران انقلاب کی طرف سے نشر کردہ جنوبی کوریا کے آئل ٹینکر کی ایک تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
واشنگٹن: رانا ابتر
TT
TT
تہران کے سیلاب کے فدیہ کے سلسلہ میں واشنگٹن کے کردار کے بارے میں کئے گئے سوالات
ایرانی پاسداران انقلاب کی طرف سے نشر کردہ جنوبی کوریا کے آئل ٹینکر کی ایک تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
رپورٹ کے ذریعہ یہ اطلاع ملی ہے کہ جنوبی کوریا چار جنوری کو تہران کے قبضے میں آنے والے جہاز کو چھوڑنے کے بدلے میں ایران کو کچھ رقم دینے کے سلسلہ میں غور وفکر کر رہا ہے جبکہ بہت سارے ریپبلکن نمائندے سیول کی طرف سے تہران کو دئے جانے والے اس فدیہ کے بارے میں مزید معلومات کے خواہاں ہیں اور یہ بھی فکر ہے کہ کیا واشنگٹن کا بھی اس میں کوئی کردار ہے۔
قانون سازوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فائل میں جنوبی کوریا کے ساتھ جاری مذاکرات میں امریکہ کے کسی بھی کردار سے کانگریس کو آگاہ کریں اور اس پیغام میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ ایرانی حکومت سے نمٹنے میں کچھ نقائصوں کا استحصال کررہی ہے اور ہم یہاں جنوبی کوریا سے ایران تک تاوان کی ادائیگی میں سہولیات فراہم کرنے میں امریکی مداخلت کے بارے میں براہ راست سوالات پوچھ رہے ہیں۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔