ایرانی صدارتی نامزدگیوں میں غربت اور جوہری فائلیں شامل ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2977151/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D9%86%D8%A7%D9%85%D8%B2%D8%AF%DA%AF%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%BA%D8%B1%D8%A8%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%81%D8%A7%D8%A6%D9%84%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%A7%D9%85%D9%84-%DB%81%DB%8C%DA%BA
ایرانی صدارتی نامزدگیوں میں غربت اور جوہری فائلیں شامل ہیں
گزشتہ روز صدارتی انتخابی مرکز میں چیف جج ابراہیم رئیسی، پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر علی لاریجانی، تہران کے میئر محسن ہاشمی رفسنجانی اور ایرانی رہنما کے مشیر سعید جلیلی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / ای پی اے)
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
ایرانی صدارتی نامزدگیوں میں غربت اور جوہری فائلیں شامل ہیں
گزشتہ روز صدارتی انتخابی مرکز میں چیف جج ابراہیم رئیسی، پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر علی لاریجانی، تہران کے میئر محسن ہاشمی رفسنجانی اور ایرانی رہنما کے مشیر سعید جلیلی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی / ای پی اے)
اگل ماہ ہونے والے انتخابات کے اشارے کے ساتھ ہی گزشتہ روز ایرانی صدارتی امیدواروں کی رجسٹریشن کے آخری دن غربت اور جوہری معاہدے کی فائل غالب رہی ہے اور اسی معاملہ کی وجہ سے آخری گھنٹوں میں ان اہم ترین عہدیداروں کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں ہیں جن کی امیدواریت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
موجودہ صدر کے نائب اسحاق جہانگیری نے صدارت کے لئے انتخاب لڑنے کے لئے درخواست جمع کروانے کے بعد کہا ہے کہ اگلے صدر کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن میں نے عافیت کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور وہ اس وقت متاثر نظر آئے ہیں جب انہوں نے غربت اور زندگی کی تنگی سے دوچار ایرانیوں کی تکلیف کا اشارہ کیا اور پابندیاں اٹھائے جانے کے سلسلہ میں رکاوٹ سے آگاہ کیا اور یہ بھی کہا کہ ملک میں غربت اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری ملک کو دوچار مسائل میں سے ایک ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]