غزہ پر اسرائیلی کی سب سے سخت بمباری اور سلامتی کونسل میں اسے روکنے کے سلسلہ میں دباؤ

گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملہ کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے درمیان تلاشی اور بچاؤ کی کارروائی کے ساتھ ساتھ راحت کاروں کے ذریعہ ایک بچے کو ملبے کے نیچے سے نکالے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملہ کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے درمیان تلاشی اور بچاؤ کی کارروائی کے ساتھ ساتھ راحت کاروں کے ذریعہ ایک بچے کو ملبے کے نیچے سے نکالے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

غزہ پر اسرائیلی کی سب سے سخت بمباری اور سلامتی کونسل میں اسے روکنے کے سلسلہ میں دباؤ

گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملہ کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے درمیان تلاشی اور بچاؤ کی کارروائی کے ساتھ ساتھ راحت کاروں کے ذریعہ ایک بچے کو ملبے کے نیچے سے نکالے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملہ کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارت کے ملبے کے درمیان تلاشی اور بچاؤ کی کارروائی کے ساتھ ساتھ راحت کاروں کے ذریعہ ایک بچے کو ملبے کے نیچے سے نکالے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ صبح سویرے اسرائیلی طیاروں نے ایک بڑی تباہ کن قوت کے ساتھ غزہ کے الرمال محلے کی الوحدہ اسٹریٹ میں واقع فلسطینیوں کے گھروں پر بمباری کی ہے اور امدادی کارکنوں اور رضا کاروں کی طرف سے لاشوں کو نکالنے اور جو زندہ ہیں انہیں نکالنے سے پہلے ہی انہیں ملبے میں تبدیل کردیا گیا ہے اور یہ پٹی پر فوجی مہم کے ساتویں روز غزہ پر ہونے والا سب سے پُرتشدد بم دھماکہ ہے۔

گزشتہ پیر سے غزہ پر مسلسل گولہ باری کا معاملہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعہ منعقدہ ایک عوامی سیشن کا موضوع بنا رہا ہے جس میں اسرائیل پر اسے روکنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا ہے۔

ایک طرف غزہ پٹی میں صحت کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں 44 فلسطینی ہلاک ہوئے ہین جن میں زیادہ تر خواتین، بچے اور دو ڈاکٹر ہیں جنہوں نے غزہ شہر میں اسرائیلی طیاروں کے بمباری سے مکانوں کے ملبے تلے دب کر اپنی زندگی گنوائی ہے اور دوسری طرف اسرائیلی فوج نے چھاپوں کے بعد اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ پٹی میں تحریک حماس اور اسلامی جہاد کے 90 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو نے اپنی حکومت کے ممبروں سے ملاقات کی ہے اور پھر وزیر دفاع بینی گینٹز، آرمی چیف آف اسٹاف جنرل اییوو کوچاوی اور دیگر اعلی سکیورٹی حکام کے ساتھ سلامتی کے سلسلہ میں مشاورتی اجلاس کیا ہے۔(۔۔۔)

پیر 05 شوال المعظم 1442 ہجرى – 17 مئی 2021ء شماره نمبر [15511]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]