صدارتی انتخابات میں شامی شہریوں کے الگ ہونے کے واقعاتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2996426/%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%DA%AF-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%82%D8%B9%D8%A7%D8%AA
صدارتی انتخابات میں شامی شہریوں کے الگ ہونے کے واقعات
گزشتہ روز الاسد کو دمشق کے غوطہ میں حزب اختلاف کے سابق گڑھ ڈوما میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز سرکاری فوج کے زیر کنٹرول علاقوں میں شامی شہری ملک کے صدر کو منتخب کرنے کے لئے پولنگ اسٹیشنوں کی طرف متوجہ ہوئے ہیں جبکہ شام کے شمال مغرب، شمال مشرق اور جنوب میں حزب اختلاف نے اس انتخاب کے بائیکاٹ کئے جانے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی صدر بشار الاسد کی فیصلہ کن فتح کی توق تو پہلے ہی سے ہے اور اس توقع کو تقویت اس وقت ملی جب انتخابات کی وجہ سے خود شامی شہریوں کی تقسیم میں شدت آگئی ہے۔
امریکہ، جرمنی، برطانیہ، فرانس اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے منگل - بدھ کی شب ایک بیان میں کہا ہے ہے کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہوں گے اور انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ غیرجانبدارانہ طور پر اسد حکومت کی طرف سے ایک بار پھر قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کو مسترد کریں۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)