لبنانیوں کے خلاف "پابندی نظام" کو ملی یورپی حمایت

لبنانیوں کے خلاف "پابندی نظام" کو ملی یورپی حمایت
TT

لبنانیوں کے خلاف "پابندی نظام" کو ملی یورپی حمایت

لبنانیوں کے خلاف "پابندی نظام" کو ملی یورپی حمایت
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یویس لی ڈریان نے کل (پیر) کو برسلز میں یوروپی یونین کے وزرائے خارجہ کے کام ختم ہونے کے بعد ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ یورپی وزراء جولائی ختم ہونے سے پہلے لبنانی سیاستدانوں پر پابندیاں عائد کرنے کے قانونی فریم ورک پر ایک سیاسی اتفاق رائے پر پہنچے ہیں یعنی گزشتہ 4 اگست کو بیروت کی بندرگاہ میں حیرت زدہ دھماکہ کو ایک سال ہونے سے پہلے ہی یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

لی ڈریان نے مزید کہا ہے کہ یہ قانونی فریم ورک حکومت تشکیل دینے کے سلسلہ میں آگے بڑھنے کے لئے لبنانی حکام پر دباؤ ڈالنے کے ایک ذریعہ کے طور پر کام کرے گا اور یہ ایک اشد ضرورت ہے یا ضروری اصلاحات انجام دینے کے لئے ملک اس کا منتظر ہے۔

پابندیوں کے اقدام سے متعلق وزرا کے معاہدے کا اعلان کرنے سے پہلے لی ڈریان نے دوبارہ لبنانی صورتحال کی سنگینی پر توجہ دی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ صورتحال کے تسلسل کا مطلب لبنان کا زوال ہے اور اس کا مطلب لبنانی ریاست کے ڈھانچے کا خاتمہ ہے۔(۔۔۔)

منگل 03 ذی الحجہ 1442 ہجرى – 13 جولا‏ئی 2021ء شماره نمبر [15568]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]