روسی لشکر عبد اللہ دوم اور پوٹن کے سربراہی اجلاس کے بعد درعا میں ہوئی داخل https://urdu.aawsat.com/home/article/3156906/%D8%B1%D9%88%D8%B3%DB%8C-%D9%84%D8%B4%DA%A9%D8%B1-%D8%B9%D8%A8%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%AF%D9%88%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D9%88%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D8%AF%D8%B1%D8%B9%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84
روسی لشکر عبد اللہ دوم اور پوٹن کے سربراہی اجلاس کے بعد درعا میں ہوئی داخل
جنوبی شام میں درعا کے دیہی علاقوں میں ایک روسی فوجی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (احرار حوران اجتماع)
روسی حمیمیم بیس کی "پانچویں کور" کل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اردن کے شاہ عبد اللہ دوم کے اس سربراہی اجلاس کے ایک دن بعد درعا میں داخل ہوئی ہے جس میں جنوبی شام کی صورت حال کے سلسلہ میں بات چیت ہوئی ہے اور اس میں تجویز یہ پیش کیا گیا ہے کہ حمیمیم بیس پر تصفیہ کا عمل درآمد شروع ہو جائے گا جس میں ملک کے شمال مغرب میں مخالفین کو نکالنا شامل ہے۔
درعا البلد کے علاقوں کو "پراسرار بمباری" کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب پانچویں کور کے رہنماؤں نے درعا کی مرکزی کمیٹی کے نمائندے کی موجودگی میں روسی فریق اور حکومت کی سکیورٹی کمیٹی کے ساتھ نئی بات چیت شروع کی اور اسی کے ساتھ صدر بشار اسد کے بھائی میجر جنرل ماہر کی سربراہی میں چوتھی ڈویژن نے کشیدگی بڑھا کر علاقے میں مزید فوجی کمک میں اضافہ کیا ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔