امریکی ریپبلکن کی کوشش ہے کہ طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3196231/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%DB%8C%D9%BE%D8%A8%D9%84%DA%A9%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D9%88%D8%B4%D8%B4-%DB%81%DB%92-%DA%A9%DB%81-%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF-%D9%82%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%DB%92
امریکی ریپبلکن کی کوشش ہے کہ طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائے
واشنگٹن: رانا ابتر
TT
TT
امریکی ریپبلکن کی کوشش ہے کہ طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائے
امریکی کانگریس میں ریپبلکن کالز میں اضافہ ہوا ہے جس میں "طالبان" کو دہشت گرد تحریک قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور سینیٹ کے اراکین نے صدر جو بائیڈن کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ان سے افغان تحریک کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قانون سازوں نے خط میں کہا ہے کہ افغان حکومت کا موجودہ ورژن امریکہ کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ "طالبان" تحریک نے افغانستان پر کنٹرول کی بحالی کے بعد سے اپنی مجرمانہ اور جابرانہ عادات کو دوبارہ شروع کر دیا ہے جو کہ وہ 2001 میں امریکی افواج کی آمد سے پہلے کیا کرتی تھی۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔