وائرس کے خوف سے چین نے کیا اپنا تیسرا شہر بند https://urdu.aawsat.com/home/article/3288841/%D9%88%D8%A7%D8%A6%D8%B1%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%88%D9%81-%D8%B3%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%86-%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%D8%A7-%D8%B4%DB%81%D8%B1-%D8%A8%D9%86%D8%AF
چین کے ایک شہر میں کورونا جانچ کے لیے لائب میں لگے لوگوں کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پیرس:«الشرق الأوسط»
TT
پیرس:«الشرق الأوسط»
TT
وائرس کے خوف سے چین نے کیا اپنا تیسرا شہر بند
چین کے ایک شہر میں کورونا جانچ کے لیے لائب میں لگے لوگوں کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فرانس پریس ایجنسی کے مطابق چینی حکومت نے گزشتہ روز (جمعرات) کو کووڈ-19 انفیکشن کے پیش نظر اپنی تیسرے شہر میں لاک ڈاؤن لگا دیا ہے کیونکہ حکومت کو اولمپک گیمز سے سو دن سے بھی پہلے انفیکشن پھیلنے کا خدشہ ہوا ہے۔ اس لاک ڈاؤن کی کارروائی تقریباً 60 لاکھ چینی باشندوں کو محیط ہے اور یہ قدم لانژو شہر میں اسی طرح کے فیصلے کے دو دن بعد اٹھایا گیا ہے جہاں چار ملین افراد ہیں اور جو بیجنگ سے 1,700 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے اورجمعرات کے روز میونسپلٹی کے ایک بیان کے مطابق منگولیا کی سرحد پر واقع صوبہ اجین کے بائیکاٹ کرنے کے بعد روسی سرحد پر ہیہہ نے اپنے رہائشیوں کو ہنگامی حالات کے علاوہ گھروں میں رہنے کا حکم دیا ہے۔
چین جس نے 2020 کے شروع میں پھیلنے والی وبا کو بڑے پیمانے پر کنٹرول کیا تھا آج اس کو چند مقامات پر کوویڈ کے کیسیز میں بڑھوتری کا سامنا ہے جیسا کہ شمالی چین میں گزشتہ ہفتے کف دوران ریکارڈ کیا گیا ہے۔ (۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]