جرمنی: کلہاڑیوں اور چاقوں سے کارروائی کرنے کی تیاری میں مصروف ایک دہشت گرد سیل کا انکشافhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3288856/%D8%AC%D8%B1%D9%85%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D9%84%DB%81%D8%A7%DA%91%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%86%D8%A7%D9%82%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B5%D8%B1%D9%88%D9%81-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF-%D8%B3%DB%8C%D9%84
جرمنی: کلہاڑیوں اور چاقوں سے کارروائی کرنے کی تیاری میں مصروف ایک دہشت گرد سیل کا انکشاف
جرمن پولیس افسران کو 30 اپریل 2020 کو برلن کی الارشاد مسجد میں چھاپے کے دوران باکس کو لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا نے انکشاف کیا کہ اس نے کل فجر کے وقت تقریباً 350 پر مشتمل ایک پولس کے دستے کے ذریعے دہشت گردی کی ایک سازش کو ناکام بنا دیا ہے جو دہشت گرد تنظیم کے نظریے سے متاثر 5 انتہا پسندوں کا ایک سیل تیار کر رہا تھا اور پولس دستے نے ہالینڈ کی سرحد پر واقع علاقے آچن میں 5 لوگوں کے گھروں کو نشانہ بنایا ہے البتہ کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جرمن انٹیلی جنس نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ داعش یورپ میں "کِل اسکواڈز" کو کہیں واپس نہ بھیج دے۔(۔۔۔)
گزشتہ برسوں میں جرمنی نے دہشت گردی کی کئی سازشوں کا انکشاف کیا تھا جو ملک کے اندر شدت پسند کر رہے تھے اور ہینڈلوانگ نے نشاندہی کیہے کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد داعش کو افغانستان کی جیلوں سے اپنے جنگجوؤں کی رہائی سے فائدہ ہوا ہے لیکن انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا داعش یورپ میں حملے کرنے میں کامیاب ہو سکے گی یا وہ خود کو دوبارہ منظم کرنے میں کامیاب ہو سکے گا اور انہوں نے یورپ سے انتہاپسندوں کی نقل وحرکت کی مانیٹرنگ کی ضرورت کے بارے میں بات کی ہے اور کیا وہ وہاں سے داعش میں شمولیت کے لیے افغانستان جانا شروع کر دیں گے یا نہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]