ترکی اور ایران کو روکنے کے لیے مشرقی شام میں امریکی نقل وحرکتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3289086/%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%B1%D9%88%DA%A9%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%86%D9%82%D9%84-%D9%88%D8%AD%D8%B1%DA%A9%D8%AA
ترکی اور ایران کو روکنے کے لیے مشرقی شام میں امریکی نقل وحرکت
ایک امریکی فوجی کو عراق کے ساتھ سیمالکا سرحدی کراسنگ کے قریب شمال مشرقی شام کے ایک علاقے میں صورتحال کی نگرانی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی فوج اور آئی ایس آئی ایس کے خلاف بین الاقوامی اتحاد نے شمال مشرقی شام میں میدانی اقدامات کا ایک سلسلہ چلایا ہے جس کا مقصد ترکی، جو فوجی آپریشن شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور ایران، جس پر واشنگٹن نے خطے میں امریکی اڈہ پر ڈرون کے ذریعہ حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے دونوں کو روکنا ہے۔ عینی شاہدین نے روم میں ترک صدر رجب طیب اردوغان اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان حالیہ ملاقات کے بعد "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" (SDF) کی حمایت کے لیے بین الاقوامی اتحاد کے پہلے قافلے کے داخلے کی اطلاع دی ہے اور ترک فریق نے فرات کے مشرق میں "SDF" شام کے خلاف ایک نئی دراندازی کی بات کی ہے۔
حزب اختلاف کے "مغاویر الثورہ" دھڑے نے اعلان کیا ہے کہ داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد میں مشترکہ ٹاسک فورس کے ڈپٹی کمانڈر انچیف برطانوی بریگیڈیئر جنرل رچرڈ بیل نے التنف بیس کا دورہ کیا ہے اور اس دورہ سے چند دن پہلے امریکی حکام نے ایران پر شامی - عراقی – اردنی سرحد پر واقع فوجی اڈوں پر ڈرون کے ذریعہ حملہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]