دبیبہ نے صدارتی اتھارٹی کو کیا چیلنج اور منقوش سے ہوئے وابستہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3295906/%D8%AF%D8%A8%DB%8C%D8%A8%DB%81-%D9%86%DB%92-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D8%A7%D8%B1%D9%B9%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%86%DB%8C%D9%84%D9%86%D8%AC-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D9%86%D9%82%D9%88%D8%B4-%D8%B3%DB%92-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92-%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%B3%D8%AA%DB%81
دبیبہ نے صدارتی اتھارٹی کو کیا چیلنج اور منقوش سے ہوئے وابستہ
ہائی الیکٹورل کمیشن کے سربراہ عماد السایح کو طرابلس میں پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لیبیا کی متحدہ حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ نے وزیر خارجہ نجلاء المنقوش سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے اور اس میں ہفتے کے روز صدارتی کونسل کی طرف سے جاری کئے گئے اس فیصلہ کو چیلنج ہے جس میں وزیر کو کام سے معطل کرنے، ان کو سفر سے روکنے اور ان کو تفتیش کے لیے بھیجے جانے کی بات کی گئی ہے اور یہ سب ان کی انتظامی خلاف ورزیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
دبیبہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایگزیکٹو اتھارٹی کے اراکین کی تقرری، معطلی یا تحقیقات قومی اتحاد کی حکومت کے وزیر اعظم کے خصوصی اختیارات میں ہیں اور حکومت نے وزیر المنقوش کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے کام کو اسی رفتار سے جاری رکھیں اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں ان کی کوششوں کی پرزور تعریف بھی کی ہے۔ ایک متعلقہ تناظر میں ہائی الیکٹورل کمیشن کے سربراہ عماد السايح نے کل طرابلس میں اعلان کیا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے امیدواروں کے لیے کل سے اس مہینے کی 22 تاریخ تک اور پارلیمان کے لیے اگلے 7 تاریخ تک امیدواروں کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگلے 24 دسمبر کو صدارتی انتخابات کے پہلے راؤنڈ کی تاریخ ہوگی اور دوسرے راؤنڈ کا انعقاد فروری میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ساتھ کیا جائے گا۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)