شام کے ساتھ تعلقات کی واپسی میں غیر ملکی افواج کے انخلاء کی شرط رکھی گئی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3300861/%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D9%84%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%81%D9%88%D8%A7%D8%AC-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%AE%D9%84%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%B1%D8%B7-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%DB%8C-%DA%AF%D8%A6%DB%8C-%DB%81%DB%92
شام کے ساتھ تعلقات کی واپسی میں غیر ملکی افواج کے انخلاء کی شرط رکھی گئی ہے
الاسد کو اس ماہ کی نو تاریخ کو دمشق میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبد اللہ بن زاید کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
ایک اردنی دستاویز اور اس کے خفیہ ضمیمہ جس کے متن کو الشرق الاوسط نے شائع کیا ہے اس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دمشق کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کا حتمی مقصد شام سے ان تمام غیر ملکی افواج اور غیر ملکی جنگجوؤں کا انخلاء ہے جو 2011 کے بعد ملک میں داخل ہوئے ہیں جس میں شمالی مشرقی شام سے امریکہ اور اتحاد کا انخلاء ہے اور اردن اور عراق کی سرحدوں کے قریب امریکی التنف اڈے کا (منتشر کرنا) بھی شامل ہے اور روس کے جائز مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے شام کے بعض حصوں میں ایرانی اثر ورسوخ کو محدود کرنے کا آغاز بھی شامل ہے۔
یہ دستاویز عرب ممالک کی جانب سے دمشق کی جانب اٹھائے گئے اقدامات کی بنیاد ہے اور اس میں وزیر خارجہ فیصل مقداد کی نیویارک میں نو عرب وزراء کے ساتھ ملاقات، اردن اور شام کے سرکاری دورے اور عرب رہنماؤں اور صدر بشار الاسد کے درمیان رابطے بھی شامل ہیں۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)